یوں تو کس پھول سے رنگت نہ گئی بُو نہ گئی اے محبت! مرے پہلو سے مگر تُو نہ گئی مٹ چلے میری اُمیدوں کی طرح حرف مگر آج تک تیرے خطوں سے تیری خوشبو نہ گئی فصلِ گل ختم ہوئی، رنگِ سمن خواب ہوا میری آنکھوں سے مگر میری سمن رو نہ گئی کب بہاروں پہ ترے رنگ کا سایہ نہ پڑا کب ترے گیسوؤں کو بادِ سحر چھو نہ گئی
Comments